گمان نہیں ہے یقین ہے میرا یقین کرو
کوئی کسی کا نہیں ہے میرا یقین کرو
مانگے جو کوئی مجھ سے تیرے نام کا صدقہ
میں خود کو پھینک دوں تیرے سر سے وار کر
سیاہ رات میں جلتے ہیں جگنووں کی طرح
دِلوں کے زخم بھی محسن کمال ہوتے ہیں
وقت آنے پے جواب دوں گا ۔
لہجے سب کے یاد ہیں مجھے
ہر شخص تو فریب نہیں دیتا
مگر اب اعتبار زیب نہیں دیتا
اِک شور سا اُٹھا ہے کہیں
کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں
Tags:
2 Line Text Poetry